حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ شیخ حسن جواہری نے قم المقدسہ میں منعقدہ میرزا نائینی بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم آیت اللہ میرزا محمد حسین نائینی نہ صرف ایک بلند پایہ فقیہ اور اصولی استاد تھے بلکہ سیاسی بصیرت، دینی غیرت اور نظریۂ ولایتِ فقیہ پر کامل ایمان رکھنے والے مجاہد عالم بھی تھے جنہوں نے اپنی زندگی استبداد، ظلم اور استعمار کے خلاف جدوجہد میں گزاری۔
آیت اللہ جواہری نے کہا کہ میرزا نائینی نے اپنی علمی و سیاسی زندگی میں تین بنیادی اصولوں پر عمل کیا: داخلی استبداد کے خلاف حمایتِ مشروطہ، غیر ملکی استعمار کے مقابلے میں جہاد، اور اسلامی ممالک کی آزادی و خودمختاری کی حمایت۔ ان کے مطابق نائینی اس بات کے قائل تھے کہ حکومت صرف فقیہ عادل کے ہاتھ میں ہونی چاہیے، مگر اس زمانے کی سیاسی صورتِ حال کے پیش نظر انہوں نے عملی طور پر علما کی نگرانی میں ایک آئینی نظام کو عارضی حل کے طور پر قبول کیا تاکہ شریعت کے اصولوں کی پاسداری ممکن ہو۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مرحوم نائینی نے کبھی بھی استبدادی یا موروثی حکومتوں کو جائز نہیں سمجھا اور نہ ہی عوامی حاکمیت کو مطلق مانا۔ وہ ولایتِ فقیہ کے قائل تھے، تاہم زمانے کی مصلحتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے ایسے نظام کی تشکیل پر زور دیا جس میں علما کی نگرانی کے تحت عدل و شریعت کا نفاذ ممکن ہو۔
آیت اللہ جواہری نے کہا کہ جب عراق میں برطانوی قبضہ ہوا تو نائینی نے اس کے خلاف اعلانِ جہاد کیا اور استقلالِ عراق کے لیے کوشاں رہے۔ برطانوی دباؤ اور مقامی حکمرانوں کی مخالفت کے سبب وہ اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ عراق سے نکالے گئے اور ایران واپس آکر حوزہ ہائے علمیہ کے ذریعے فکری و دینی جدوجہد جاری رکھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرزا نائینی نے ہمیشہ عقل و تدبیر سے کام لیا اور علم، تقویٰ اور سیاست کے امتزاج سے امت کے لیے ایک مثالی راستہ متعین کیا۔ وہ سمجھتے تھے کہ اگر کسی وقت نظریۂ ولایتِ فقیہ کا نفاذ ممکن نہ ہو تو کم از کم ایسا نظام باقی رکھا جائے جو دین کے مخالف نہ ہو اور امت کو ظلم و طاغوت سے محفوظ رکھے۔
آیت اللہ جواہری نے آخر میں کہا کہ میرزا نائینی کی زندگی علم و عمل، بصیرت و مجاہدت، اور حقیقت پسندی کا حسین امتزاج ہے۔ وہ ایسے فقیہ عادل و مدبر تھے جنہوں نے نہ صرف اپنے زمانے میں شریعت و عدالت کی حفاظت کی بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے دینی بیداری اور سیاسی شعور کی روشن مثال قائم کی۔









آپ کا تبصرہ